غروبِ محبت کی کہانی -
”تمہیں مجھ سے سوال جواب کرنے ہیں؟؟“ یہ سوال بہت کڑا تھا اسے اپنی ناکامی صاف نظر آنے لگی۔
”تمہیں مجھے ٹھوس وجہ بتانا ہوگی…“ ناکامی سے بچنے کی ایک کوشش کی اس نے۔
”تو پھر سنو… شادی سے پہلے تم نے یہ وعدہ کیا تھا کہ جو میں چاہوں گا تم وہی کرو گی… تم نے کہا تھا نا؟“
ایک یہ چال اسے ہر جگہ مات کرنے والی تھی… ہر بار ہارنے والی تھی وہ اب… اسے کہا تھا شادی سے پہلے اس نے بہت کچھ کہا تھا۔
”ہاں!“ وہ بے بسی سے بولی
” میں نے کہا تھا لیکن…“
”لیکن… کیوں… کیسے… اگر تم نے یہ سب پوچھنا ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ہم ایک ساتھ ایک گھر میں رہ سکتے ہیں۔“
کتنی جلدی تھی اسے بساط سمیٹنے کی… اس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے… کوئی بھی اس باربی کو اس حالت میں دیکھ لیتا تو کف افسوس ملتا… ترس کھاتا… اس کیلئے دعا خیر کرتا… محبت سے توبہ کرتا۔
اتنی جلدی اس نے علیحدگی کا لفظ استعمال کر لیا… ایسے کیسے؟؟ اب ہی تو لاکھوں سوال بنتے تھے کہ اس سے پوچھے جائیں کہ ایسے کیسے علیحدگی کی بات کر دی تم نے…؟؟ جان ہی نکالنی ہے تو کسی اور انداز سے نکا لو… علیحدگی کی بات کر رہے ہو۔
”تم نے کیا کہہ دیا… میں تم سے محبت کرتی ہوں… محبت کرنے والے تو…“
”میں نہیں جانتا کہ محبت کرنے والے کیا کیا کرتے ہیں،میں یہ جانتا ہوں کہ تمہیں کیا کرنا ہے… تمہیں میری ہر بات ماننی ہے… میرے ساتھ رہنا ہے تو میرے انداز سے رہنا ہوگا۔
“
”تمہیں کیا ہو گیا ہے؟؟“بے چارگی سے اس نے پوچھ لیا اور جواب سننے کی اس میں سکت نہ رہی۔
”نہ“ وہ کر نہیں سکی تھی… وہ کیا کہہ رہی ہے وہ سن نہیں رہا تھا… وہ کیا پوچھ رہی ہے وہ بتانا نہیں چاہ رہا تھا،وہ کس مقام پر ہے اس کا تعین اس نے کیا نہیں تھا،محبت کے نام پر وہ اب ہر بار چڑتا تھا… پھر شاید وہ بھڑکے گا اور پھر وہ محبت سے نفرت کرنے لگے گا… کسی کی بھی محبت سے… ہر محبت سے۔
اس نے پرنسل فون بند کر دیا… سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے سبھی اکاؤنٹس بھی… اگر وہ یہ سب چاہتا تھا تو وہ بھی یہ سب چاہ سکتی تھی… ایک مرحلہ محبت ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ سہل بھی اور مشکل بھی… مل جائے تو سبھی کچھ سہل لگنے لگتا ہے نہ ملے تو ایک سوئی اٹھانا بھی مشکل لگتا ہے… اسے اس کی محبت مل چکی تھی… پھر بھی بہت کچھ اس کیلئے مشکل ہی تھا… جب وہ اسے نہ دیکھنا چاہے تو اسے اپنی طرف متوجہ کرنا… اور… اور اسے صرف اتنا یقین دلانا کہ وہ پور پور اس سے محبت کرتی ہے۔
اور یہ محبت… نفرت میں بھی بدلتی تھی جب جب وہ لفظوں کے کوڑے لئے اس کی طرف بڑھتا۔
”یہ کس کا نمبر ہے؟“ کب لاک کھول کر وہ اندر آیا اسے پتہ ہی نہ چلا… وہ ایسے ہی دبے پاؤں گھر میں آتا تھا جیسے اسے یقین ہو کہ اس کی غیر موجودگی میں وہاں وہ ہو رہا ہے جو نہیں ہونا چاہئے… لیکن چھپ چھپ کر کیا جا رہا ہے۔
”نمرہ آپی کا…“ وہ کچن میں کام کر رہی تھی اس کی طرف دیکھے بنا کہا۔
”انہوں نے شکاگو میں نیا گھر لیا ہے اس لئے نمبر چینج ہے،یہ ان کے نئے گھر کا نمبر ہے…“اس کی پوری بات سنے بغیر وہ فون کال ملا چکا تھا… پھرا س نے سپیکر آن کر دیا۔
”ہیلو…“ دانیال کی آواز آئی۔” اب بولو بھی… اتنی دیر بات کرکے بھی جی نہیں بھرا کہ دوبارہ…“ دانیال کی چہکتی ہوئی آواز درمیان میں ہی بند ہو گئی ہے اس نے کال ڈراپ کر دی تھی۔
”یہ نمرہ تھی؟؟“
”نہیں… یہ دانیال بھائی تھے۔“
”تو تم ان سے اتنی لمبی بات کرتی رہی ہو؟ کوئی اور نہیں ملا تو دانیال ہی سہی…“ بری بات کو اس نے برے ہی انداز سے کیا۔
”میں نے آپی سے ہی بات کی تھی… وہ ادھر ادھر ہونگی تو دانیال بھائی نے فون اٹھا لیا… تم پوچھ لو نمرہ آپی سے فون کرکے…“
”مجھے ضرورت نہیں ہے کسی سے بھی پوچھنے کی میری اپنی عقل اتنا کام کر ہی لیتی ہے کہ مجھے جھوٹ اور سچ کا معلوم ہو۔
“ اس نے فون کو کچن کاؤنٹر پر پٹخا۔
وہ اس پر شک کرنے کا حق رکھتا تھا اگر وہ قابل رشک ہوتی… وہ اگر چھپ چھپ کر بھی کچھ کرے گی تو اسی سے ہی محبت کرے گی… اسی سے چھپ کر اپنے دل کی باتیں کرے گی جو وہ اسے اپنے سامنے کرنے نہیں دیتا تھا… وہ خواہ مخواہ کی خامیاں اپنے اندر پیدا کر رہا تھا وہ اس سے دور رہنا چاہتا تھا وہ اسے دور رکھنا چاہتا تھا… اسے گمان ہوا کہ وہ اس پر زندگی تنگ کرکے اسے چھوڑ دینے کی شہ دے رہا ہے… وہ اس پر سانسیں بھی تنگ کر دے تو بھی وہ اسے چھوڑ کر نہیں جائے گی… اس کے پاس سو عذر ہونگے اس کے پاس ایک بھی نہیں تھا۔
اتنی سی بات پر اب وہ رات کا کھانا اس کے ساتھ ایک ٹیبل پر بیٹھ کر نہیں کھائے گا،وہ اپنا کھانا خود نکالے گا اور اسے لیونگ روم میں اکیلا بیٹھ کر کھائے گا۔ وہ اسے سوری بھی کہہ دے گی تب بھی وہ ہی کرے گا،لمبی واک کیلئے نکل جائے گا جو اکثر اتنی لمبی ہو جاتی تھی کہ وہ انتظار کرتے کرتے سو جاتی تھی،وہ وضاحت کرتی تو بھی وہ یہی کرتا… تکرار کرتی تو بھی اور لڑتی تو تب بھی یہی سب ہوتا… ان دونوں کے گھر میں وہ ایسے زندگی گزار رہا تھا جیسے وہاں اکیلا ہی ہو… وہ لڑکی موجود نہ ہو جو اس کی بیوی ہے… جو اس سے محبت کرتی ہے۔
وہ اسے گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتا تھا،قریبی مارکیٹ تک جا کر گھریلو اشیاء کی خریداری جو وہ کیا کرتی تھی وہ بھی اس نے اپنے ذمے لے لی،ایک دن اسے شدت سے احساس ہوا کہ وہ محض لیونگ روم میں بنی اسے اس کھڑکی کے ذریعے ہی بیرونی دنیا سے جڑی ہوئی ہے،اسے اس احساس سے تکلیف ہوئی،بہت زیادہ
ہوئی،کیونکہ اس کی دنیا اس کا شوہر اسے اپنی دنیا میں گھسنے بھی نہیں دے رہا تھا اور انسانوں سے بنی اس دنیا میں بھی…
...............
Muskan Malik
23-Sep-2022 06:09 PM
بہت عمدہ
Reply